پی ٹی آئی کے لئے خوشخبری تفصیلی فیصلہ آ گیا

پی ٹی آئی کے لئے خوشخبری تفصیلی فیصلہ آ گیا

سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔ 70 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا ہے۔فل کورٹ نے تفصیلی فیصلہ اردو میں بھی جاری کرنے کا حکم دیا۔ تفصیلی فیصلے میں آٹھ ججز نے دو ججز کے اختلافی نوٹ پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم اختر افغان نے 12

جولائی کے اکثریتی فیصلے کو آئین سے متصادم قرار دیا، جس انداز میں دو ججز نے اکثریتی فیصلے پر اختلاف کا اظہار کیا وہ مناسب نہیں۔ تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ مخصوص نشستوں پر الیکشن کمیشن کے یکم مارچ کے فیصلے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہیں، الیکشن میں بڑا اسٹیک عوام کا ہوتا ہے، انتخابی

تنازعہ بنیادی طور پر دیگر سول تنازعات سے مختلف ہوتا ہے۔فیصلے میں کہا گیا کہ یہ سمجھنے کی بہت کوشش کی کہ سیاسی جماعتوں کے نظام پر مبنی پارلیمانی جمہوریت میں اتنے آزاد امیدوار کیسے کامیاب ہو سکتے ہیں ؟ اس سوال کا کوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا گیا، پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا آزاد امیدوار بھی پی ٹی آئی کے امیدوار تھے، پی ٹی آئی کے مطابق ووٹرز نے ان کے پی ٹی آئی امیدوار ہونے کی وجہ سے انہیں ووٹ دیا۔

Suno news
سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا
Supreme Court
September, 23 2024
اسلام آباد: (سنو نیوز) سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔ 70 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا ہے۔

فل کورٹ نے تفصیلی فیصلہ اردو میں بھی جاری کرنے کا حکم دیا۔ تفصیلی فیصلے میں آٹھ ججز نے دو ججز کے اختلافی نوٹ پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم اختر افغان نے 12 جولائی کے اکثریتی فیصلے کو آئین سے متصادم قرار دیا، جس انداز میں دو ججز نے اکثریتی فیصلے پر اختلاف کا اظہار کیا وہ مناسب نہیں۔

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ مخصوص نشستوں پر الیکشن کمیشن کے یکم مارچ کے فیصلے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہیں، الیکشن میں بڑا اسٹیک عوام کا ہوتا ہے، انتخابی تنازعہ بنیادی طور پر دیگر سول تنازعات سے مختلف ہوتا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ یہ سمجھنے کی بہت کوشش کی کہ سیاسی جماعتوں کے نظام پر مبنی پارلیمانی جمہوریت میں اتنے آزاد امیدوار کیسے کامیاب ہو سکتے ہیں ؟ اس سوال کا کوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا گیا، پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا آزاد امیدوار بھی پی ٹی آئی کے امیدوار تھے، پی ٹی آئی کے مطابق ووٹرز نے ان کے پی ٹی آئی امیدوار ہونے کی وجہ سے انہیں ووٹ دیا۔

واضح رہے کہ 14 ستمبر کو مخصوص نشستوں کے کیس میں سپریم کورٹ کے اکثریتی بینچ نے وضاحتی حکم جاری کیا جس میں کہا گیا کہ فیصلے کی روشنی میں پارٹی سرٹیفکیٹ جمع کرانے والے پی ٹی آئی کے کامیاب امیدوار ہیں جبکہ الیکشن کمیشن فیصلے پر فوری عملدرآمد کرے۔ مخصوص نشستوں کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی وضاحتی درخواست پر سپریم کورٹ نے تحریری آرڈر جاری کیا۔

کیس میں اکثریتی 8 ججز کے بینچ کا فیصلہ 4 صفحات پر مشتمل ہے جس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے 41 ارکان سے متعلق وضاحت کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، الیکشن کمیشن کی وضاحت کی درخواست کنفیوژن پیدا کرنے کی کوشش اور تاخیری حربہ ہے، الیکشن کمیشن کی وضاحتی درخواست عدالتی فیصلے پر عمل در آمد کے راستہ میں رکاٹ ہے اور اس کی وضاحت کی درخواست درست نہیں۔

سپریم کورٹ کے وضاحتی حکم میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے خود بیرسٹر گوہر کو پارٹی چیئرمین تسلیم کیا، الیکشن کمیشن کی تسلیم شدہ پوزیشن ہے کہ تحریک انصاف رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے، اقلیتی ججز نے بھی تحریک انصاف کی قانونی پوزیشن کو تسلیم کیا۔تحریری حکم میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن وضاحت کے نام پر اپنی پوزیشن تبدیل نہیں کر سکتا، فیصلے کی روشنی میں پارٹی سرٹیفکیٹ جمع کرانے والے پی ٹی آئی کے کامیاب امیدوار ہیں، سپریم کورٹ کا 12 جولائی کا فیصلہ واضح ہے اور اس کا اطلاق قومی اور صوبائی اسمبلیوں پر بھی ہوگا۔

Scroll to Top