میرا بیٹا بکریاں چرا لیتا مگر زندہ رہتا، اب میں اس پی ایچ ڈی ڈگری کا کیا کروں؟
دسمبر کو بلوچستان کی دوسری سب سے بڑی جامعہ بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی انجینئرنگ اینڈ مینجمنٹ سائنسز کے 20 ویں کانووکیشن کا انعقاد کیا گیا، جس میں مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے 700 طلبہ و طالبات میں اسناد تقسیم کی گئیں۔ اس دوران اپنے شعبہ جات میں اعلیٰ کارکردگی دکھانے والوں کو کانسی کے تمغات سے نوازا گیا۔
کانووکیشن میں ایک بزرگ شخص بھی لڑکھڑاتا ہوا اسٹیج پر ڈگری وصول کرنے کے لیے پہنچا تو ہال میں موجود حاضرین میں تجسس پیدا ہوا کہ اس عمر میں ڈگری حاصل کرنے والا یہ شخص کون ہے؟ جس پر میزبان نے اس بزرگ کا تعارف سید سلطان علی کے نام سے کروایا، جو اپنے مرحوم بیٹے سید عنایت اللہ کی پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے آئے تھے۔
سید سلطان علی نے بتایا کہ میرے بیٹے نے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی جو میرے لیے کسی اعزاز سے کم نہیں، اس نے اپنی حیات کے دوران علم کے حصول کے لیے ہر ممکن کوشش کی، لیکن بد قسمتی سے کامیابی کی آخری سیڑھی پر قدم نہیں رکھ سکا، جس کی وجہ سے آج اس کے بچوں کے ہمراہ مجھے یہ ڈگری وصول کرنے آنا پڑ رہا ہے۔
دراصل میرا بیٹا جگر کے کینسر میں مبتلا تھا جس کی وجہ سے وہ گزشتہ برس 18 دسمبر کو خالق حقیقی سے جا ملا اور آج تقریباً ایک سال بعد میں اس کی پی ایچ ڈی ڈگری وصول کرنے آیا ہوں
اپنی آنکھوں میں آنسوں لیے سید سلطان علی نے کہا کہ کاش میرا بیٹا زندہ ہوتا اور میرے سامنے پہاڑوں پر بکریاں چراتا، لیکن اب وہ زندہ نہیں اور اس کی ڈگری میرے ہاتھوں میں ہے، اب مجھے بتائیں کہ میں اس ڈگری کا کیا کروں؟